Chale yahan se to itna Dimaag leke chale Naat Lyrics is tazmeen of Lahad mai Ishq e Rukhe Shah ka daag leke chale it has been written by Naqeeb e Hindustan Hazrat Maulana Mehboob Gauhar Islampuri Saheb, These types of lyrics are of Naat lyrics, Naat shareef lyrics, Naat lyrics in urdu, Naat lyrics in hindi, Naat lyrics in english, tazmeen lyrics. If you like this naat sharif then share it with your friends.
Lahad mein ishq e rukhe tazmeen lyrics in Urdu
چلے یہاں سے تو اتنا دماغ لے کے چلے
نبی کی یاد کا جلتا چراغ لے کے چلے
رہِ نجات کا کامل سراغ لے کے چلے
لحد میں عشقِ رُخ شہ کا داغ لے کے چلے
اندھیری رات سُنی تھی چراغ لے کے چلے
قدم قدم پہ ہدایت کی پھوٹتی ہے ضیاء
شبِ سیاہ میں منزل کا مل رہا ہے پتہ
اے آفتاب ہدایت اے ماہتاب حرا
ترے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خدا
وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے
مدینہ خلدِ بریں کا نشاں ہے وہ سن لیں
مدینہ وادئ امن و اماں ہے سن لیں
مدینہ مرکزِ راحت رساں ہے وہ سن لیں
مدینہ جانِ جنان وجہاں ہے وہ سن لیں
جنہیں جنون جناں سوئے زاغ لے کے چلے
تمہارے فضل کی روشن جہاں میں ہے قندیل
مجال ہے کہ تمہاری کہیں ملے تمثیل
تمہارے کہنے سے قبلہ بھی ہو گیا تبدیل
تمہارے وصف جمال و کمال میں جبریل
محال ہے کہ مجال و مساغ لے کے چلے
کہاں مدینے سے بول انتظام بڑھ کر ہے
کہاں کا طیبہ نگر سے قیام بڑھ کر ہے
وہاں کے جام سے اب کون جام بڑھ کر ہے
حضور طیبہ سے بھی کوئی کام بڑھ کر ہے
کہ جھوٹےحیلۂ مکر و فراغ لے کے چلے
دیارِ طیبہ کے ذروں کو سروری چومے
غبارِ طیبہ کو سورج کی روشنی چومے
گلوں کو چومے کوئی تو کوئی کلی چومے
رضؔا کسی سگِ طیبہ کے پاؤں بھی چومے
تم اور آہ کہ اتنا دماغ لے کے چلے
تضمین نگار:- شاعرِ اسلام مولانا محبوب گوہر اسلام پوری صاحب
نبی کی یاد کا جلتا چراغ لے کے چلے
رہِ نجات کا کامل سراغ لے کے چلے
لحد میں عشقِ رُخ شہ کا داغ لے کے چلے
اندھیری رات سُنی تھی چراغ لے کے چلے
قدم قدم پہ ہدایت کی پھوٹتی ہے ضیاء
شبِ سیاہ میں منزل کا مل رہا ہے پتہ
اے آفتاب ہدایت اے ماہتاب حرا
ترے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خدا
وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے
مدینہ خلدِ بریں کا نشاں ہے وہ سن لیں
مدینہ وادئ امن و اماں ہے سن لیں
مدینہ مرکزِ راحت رساں ہے وہ سن لیں
مدینہ جانِ جنان وجہاں ہے وہ سن لیں
جنہیں جنون جناں سوئے زاغ لے کے چلے
تمہارے فضل کی روشن جہاں میں ہے قندیل
مجال ہے کہ تمہاری کہیں ملے تمثیل
تمہارے کہنے سے قبلہ بھی ہو گیا تبدیل
تمہارے وصف جمال و کمال میں جبریل
محال ہے کہ مجال و مساغ لے کے چلے
کہاں مدینے سے بول انتظام بڑھ کر ہے
کہاں کا طیبہ نگر سے قیام بڑھ کر ہے
وہاں کے جام سے اب کون جام بڑھ کر ہے
حضور طیبہ سے بھی کوئی کام بڑھ کر ہے
کہ جھوٹےحیلۂ مکر و فراغ لے کے چلے
دیارِ طیبہ کے ذروں کو سروری چومے
غبارِ طیبہ کو سورج کی روشنی چومے
گلوں کو چومے کوئی تو کوئی کلی چومے
رضؔا کسی سگِ طیبہ کے پاؤں بھی چومے
تم اور آہ کہ اتنا دماغ لے کے چلے
تضمین نگار:- شاعرِ اسلام مولانا محبوب گوہر اسلام پوری صاحب
Download Method 1
Download Method 2
✰✰✰
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें