Waadi e Makka se Ya Koocha e Taiba hokar Naat Lyrics is tazmeen of Guzre jis raah se Woh Sayyid e Wala hokar it has been written by Naqeeb e Hindustan Hazrat Maulana Mehboob Gauhar Islampuri Saheb, These types of lyrics are of Naat lyrics, Naat shareef lyrics, Naat lyrics in urdu, Naat lyrics in hindi, Naat lyrics in english, tazmeen lyrics. If you like this naat sharif then share it with your friends.
Guzre jis raah se wo tazmeen lyrics in Urdu
وادئ مکہ سے یا کوچۂ طیبہ ہوکر
یا کبھی گذرے رہِ طائف و صہبا ہوکر
مسجد نبوی کے پاکیزہ احاطہ ہوکر
گذرے جس راہ سے وہ سیّدِ والا ہو کر
رہ گئی ساری زمیں عنبرِ سارا ہو کر
قامت شہ کی بلندی جو قمر نے دیکھی
میرے سرکار کی ایڑی جو قمر نے دیکھی
جلوۂ حسن کی شوخی جو قمر نے دیکھی
رُخِ انور کی تجلّی جو قمر نے دیکھی
رہ گیا بوسہ دہِ نقشِ کفِ پا ہو کر
ایک دن آئے گا ان کو میری حالت پہ ترس
ٹوٹ جائے گا کسی روز یہ غربت کا قفس
آج محسوس ہوا کتنا ہوں میں بھی بے بس
وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برس
رہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر
صبح طیبہ کا نگاہوں میں اتر آیا جمال
شام طیبہ نے تصور کا کیا چہرہ بحال
غم و اندہ کے دریا میں رہے جتنی اچھال
صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیال
رشکِ گلشن جو بنا غنچۂ دل وا ہوکر
گرمئ حشر سے ہو جائیں گے حالات عجب
ڈھونڈتے ہوں گے گنہگار انہیں سب کے سب
آئیں گے تاج شفاعت لئے سلطان عرب
پائے شہ پر گرے یا رب تپشِ مہر سے جب
دلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر
یہ عقیدہ ہے مرا ہوگی ضرور ان کی عطا
بھول سکتے ہی نہیں عاصی کو محبوب خدا
جب تو فرماتے ہیں گوہر یہ بریلی کے رضا
ہے یہ امّید رؔضا کو تِری رحمت سے شہا
نہ ہو زندانیِ دوزخ تِرا بندہ ہو کر
تضمین نگار:- شاعرِ اسلام مولانا محبوب گوہر اسلام پوری صاحب
یا کبھی گذرے رہِ طائف و صہبا ہوکر
مسجد نبوی کے پاکیزہ احاطہ ہوکر
گذرے جس راہ سے وہ سیّدِ والا ہو کر
رہ گئی ساری زمیں عنبرِ سارا ہو کر
قامت شہ کی بلندی جو قمر نے دیکھی
میرے سرکار کی ایڑی جو قمر نے دیکھی
جلوۂ حسن کی شوخی جو قمر نے دیکھی
رُخِ انور کی تجلّی جو قمر نے دیکھی
رہ گیا بوسہ دہِ نقشِ کفِ پا ہو کر
ایک دن آئے گا ان کو میری حالت پہ ترس
ٹوٹ جائے گا کسی روز یہ غربت کا قفس
آج محسوس ہوا کتنا ہوں میں بھی بے بس
وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برس
رہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر
صبح طیبہ کا نگاہوں میں اتر آیا جمال
شام طیبہ نے تصور کا کیا چہرہ بحال
غم و اندہ کے دریا میں رہے جتنی اچھال
صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیال
رشکِ گلشن جو بنا غنچۂ دل وا ہوکر
گرمئ حشر سے ہو جائیں گے حالات عجب
ڈھونڈتے ہوں گے گنہگار انہیں سب کے سب
آئیں گے تاج شفاعت لئے سلطان عرب
پائے شہ پر گرے یا رب تپشِ مہر سے جب
دلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر
یہ عقیدہ ہے مرا ہوگی ضرور ان کی عطا
بھول سکتے ہی نہیں عاصی کو محبوب خدا
جب تو فرماتے ہیں گوہر یہ بریلی کے رضا
ہے یہ امّید رؔضا کو تِری رحمت سے شہا
نہ ہو زندانیِ دوزخ تِرا بندہ ہو کر
تضمین نگار:- شاعرِ اسلام مولانا محبوب گوہر اسلام پوری صاحب
Download Method 1
Download Method 2
✰✰✰
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें