S(caps)habe Taareek hain Hum karde Charagaa(n) Humko Naat Lyrics is tazmeen of Yaad Me Jiski Nahi Hoshe Tano Jaan Hum Ko it has been written by Naqeeb e Hindustan Hazrat Maulana Mehboob Gauhar Islampuri Saheb, These types of lyrics are of Naat lyrics, Naat shareef lyrics, Naat lyrics in urdu, Naat lyrics in hindi, Naat lyrics in english, tazmeen lyrics. If you like this naat sharif then share it with your friends.
Yaad Me Jiski Nahi Hoshe Tano Jaan Hum Ko Tazmeen Lyrics
شبِ تاریک ہیں ہم کر دے چراغاں ہم کو
گیسوؤں والے دکھا صبحِ درخشاں ہم کو
رکھ سدا زلف و لب و رخ کا ثنا خواں ہم کو
یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن و جاں ہم کو
پھر دکھا دے وہ رخ اے مہر ِفروزاں ہم کو
جس سے سر سبز ہوا کرتی ہے دل کی کھیتی
جس کی گلریز اداؤں سے چنبیلی مہکی
جس سے شاداب رہا کرتی ہے گل کی وادی
جس تبسّم نے گلستاں پہ گرائی بجلی
پھر دکھا دے وہ ادائے گُلِ خنداں ہم کو
خاکِ طیبہ سے صحت بخش کہاں ہوگی دوا
جہاں جاتے ہی مریضوں کو ملی پل میں شفا
اے مسیحائے دو عالم اے شہ جود و سخا
میرے ہر زخمِ جگر سے یہ نکلتی ہے صدا
اے ملیحِ عربی کر دے نمک داں ہم کو
یہ تمنا ہے کہ آقا کی عنایت ہو جائے
ہم گنہگاروں پہ چشمانِ رسالت ہو جائے
باخدا جنبشِ لب باعثِ راحت ہو جائے
گر لبِ پاک سے اقرارِ شفاعت ہو جائے
یوں نہ بے چین رکھے جوششِ عصیاں ہم کو
ہے تصور میں ہمہ وقت شہ دیں کا دیار
ہوتی رہتی ہے ہمیشہ جہاں رحمت کی پھوار
حافظے میں ہیں سمائے وہ سبھی نقش و نگار
جب سے آنکھوں میں سمائی ہے مدینے کی بہار
نظر آتے ہیں خزاں دیدہ گلستاں ہم کو
قلبِ بے چین کو تسکین دلانے کے لیے
نبض ایمان کی لو اور بڑھانے کے لئے
عشق کی اک نئی تہذیب سکھانے کے لئے
اے رضاؔ! وصفِ رُخِ پاک سنانے کے لیے
نذر دیتے ہیں چمن مُرغِ غزل خواں ہم کو
تضمین نگار:- شاعرِ اسلام مولانا محبوب گوہر اسلام پوری صاحب
گیسوؤں والے دکھا صبحِ درخشاں ہم کو
رکھ سدا زلف و لب و رخ کا ثنا خواں ہم کو
یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن و جاں ہم کو
پھر دکھا دے وہ رخ اے مہر ِفروزاں ہم کو
جس سے سر سبز ہوا کرتی ہے دل کی کھیتی
جس کی گلریز اداؤں سے چنبیلی مہکی
جس سے شاداب رہا کرتی ہے گل کی وادی
جس تبسّم نے گلستاں پہ گرائی بجلی
پھر دکھا دے وہ ادائے گُلِ خنداں ہم کو
خاکِ طیبہ سے صحت بخش کہاں ہوگی دوا
جہاں جاتے ہی مریضوں کو ملی پل میں شفا
اے مسیحائے دو عالم اے شہ جود و سخا
میرے ہر زخمِ جگر سے یہ نکلتی ہے صدا
اے ملیحِ عربی کر دے نمک داں ہم کو
یہ تمنا ہے کہ آقا کی عنایت ہو جائے
ہم گنہگاروں پہ چشمانِ رسالت ہو جائے
باخدا جنبشِ لب باعثِ راحت ہو جائے
گر لبِ پاک سے اقرارِ شفاعت ہو جائے
یوں نہ بے چین رکھے جوششِ عصیاں ہم کو
ہے تصور میں ہمہ وقت شہ دیں کا دیار
ہوتی رہتی ہے ہمیشہ جہاں رحمت کی پھوار
حافظے میں ہیں سمائے وہ سبھی نقش و نگار
جب سے آنکھوں میں سمائی ہے مدینے کی بہار
نظر آتے ہیں خزاں دیدہ گلستاں ہم کو
قلبِ بے چین کو تسکین دلانے کے لیے
نبض ایمان کی لو اور بڑھانے کے لئے
عشق کی اک نئی تہذیب سکھانے کے لئے
اے رضاؔ! وصفِ رُخِ پاک سنانے کے لیے
نذر دیتے ہیں چمن مُرغِ غزل خواں ہم کو
تضمین نگار:- شاعرِ اسلام مولانا محبوب گوہر اسلام پوری صاحب
Download Method 1
Download Method 2
✰✰✰
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें