F(caps)iraaq e Shahre Madeena ne kaisa haal kiya Naat Lyrics is tazmeen of Kharab hal kiya dil ko pur malal kiya it has been written by Naqeeb e Hindustan Hazrat Maulana Mehboob Gauhar Islampuri Saheb, These types of lyrics are of Naat lyrics, Naat shareef lyrics, Naat lyrics in urdu, Naat lyrics in hindi, Naat lyrics in english, tazmeen lyrics. If you like this naat sharif then share it with your friends.
Kharab hal kiya dil ko pur malal kiya Tazmeen Lyrics
فراقِ شہرِ مدینہ نے کیسا حال کیا
کہ سکون سے جینا بھی ہے محال کیا
عجب ہوں میں کہ نہ اپنا بھی کچھ خیال کیا
خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
تمہارے کوچے سے رخصت کیا نہال کیا
میں ان کے کوچے میں ہر زاویے سے تھا سالم
پلٹ کے آنا یہاں پر مرا تھا کب لازم
خدا ہی جانے کہ کب تک بنوں گا پھر عازم
یہ کب کی مجھ سے عداوت تھی تجھ کو اے ظالم
چھڑا کے سنگِ درِ پاک سر و بال کیا
کہیں گلاب کہیں حسن لالہ و سنبل
کہاں کے باغ میں اب مل سکے گا ایسا گل
مرے لئے تو یہی باغ ہے جہانِ کل
چمن سے پھینک دیا آشیانۂ بلبل
اُجاڑا خانۂ بے کس بڑا کمال کیا
نہ میں نے زور سے دامن کو اپنے جھاڑا تھا
نہ فرط جذب میں اپنا گریباں پھاڑا تھا
تیری زمیں کا نہ اک سبزہ تک اکھاڑا تھا
تِرا ستم زدہ آنکھوں نے کیا بگاڑا تھا
یہ کیا سمائی کہ دُور ان سے وہ جمال کیا
مجھے جدائی کا نقش کہن مٹانا تھا
خوشی کو لانا تھا رنج و محن مٹانا تھا
فراقِ طیبہ کا درد و چبھن مٹانا تھا
حضور اُن کے خیالِ وطن مٹانا تھا
ہم آپ مٹ گئے اچھا فراغِ بال کیا
رکھی ہے آبرو کونین کے مسیحا نے
سند غلامی کی دے دی ہے شاہ بطحا نے
ملے یہ مژدہ اے گوہر کہ میرے آقا نے
الٰہی سن لے رضاؔ جیتے جی کہ مَولیٰ نے
سگانِ کوچہ میں چہرہ مِرا بحال کیا
تضمین نگار:- شاعرِ اسلام مولانا محبوب گوہر اسلام پوری صاحب
کہ سکون سے جینا بھی ہے محال کیا
عجب ہوں میں کہ نہ اپنا بھی کچھ خیال کیا
خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
تمہارے کوچے سے رخصت کیا نہال کیا
میں ان کے کوچے میں ہر زاویے سے تھا سالم
پلٹ کے آنا یہاں پر مرا تھا کب لازم
خدا ہی جانے کہ کب تک بنوں گا پھر عازم
یہ کب کی مجھ سے عداوت تھی تجھ کو اے ظالم
چھڑا کے سنگِ درِ پاک سر و بال کیا
کہیں گلاب کہیں حسن لالہ و سنبل
کہاں کے باغ میں اب مل سکے گا ایسا گل
مرے لئے تو یہی باغ ہے جہانِ کل
چمن سے پھینک دیا آشیانۂ بلبل
اُجاڑا خانۂ بے کس بڑا کمال کیا
نہ میں نے زور سے دامن کو اپنے جھاڑا تھا
نہ فرط جذب میں اپنا گریباں پھاڑا تھا
تیری زمیں کا نہ اک سبزہ تک اکھاڑا تھا
تِرا ستم زدہ آنکھوں نے کیا بگاڑا تھا
یہ کیا سمائی کہ دُور ان سے وہ جمال کیا
مجھے جدائی کا نقش کہن مٹانا تھا
خوشی کو لانا تھا رنج و محن مٹانا تھا
فراقِ طیبہ کا درد و چبھن مٹانا تھا
حضور اُن کے خیالِ وطن مٹانا تھا
ہم آپ مٹ گئے اچھا فراغِ بال کیا
رکھی ہے آبرو کونین کے مسیحا نے
سند غلامی کی دے دی ہے شاہ بطحا نے
ملے یہ مژدہ اے گوہر کہ میرے آقا نے
الٰہی سن لے رضاؔ جیتے جی کہ مَولیٰ نے
سگانِ کوچہ میں چہرہ مِرا بحال کیا
تضمین نگار:- شاعرِ اسلام مولانا محبوب گوہر اسلام پوری صاحب
Download Method 1
Download Method 2
✰✰✰
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें