Ishara Mustafa ka Pa chuka hai Lyrics
اشارہ مصطفٰی کا پا چکا ہے
وہ دیکھو شمس واپس آ چکا ہے
حجابِ رخ نبی نے یوں اٹھایا
فلک کا چاند بھی شرما چکا ہے
کہیں شبیر کا نعرہ لگا کیا
یزیدِ وقت کیوں گھبرا چکا ہے
حسینوں کی طرف دیکھے وہ کیسے
نبی کا حُسن جس کو بھا چکا ہے
بچانے کے لیے مسلک رضا کا
مجاہد جیل جا کر آ چکا ہے
رضا کے شیر سے لیتا ہے پنگا
اے شیخِ نجد تو پگلا چکا ہے
مجاہد دے دو جیلر کو معافی
لگا کر تالا وہ پچتا چکا ہے
اسے بولوں گا میں سچا حبیبی
جسے عشقِ نبی تڑپا چکا ہے
حسین ابنِ علی کا ایک سجدہ
کروڑوں سجدوں کو چمکا چکا ہے
تم اس شیشے کو اصغر بول دینا
جو شیشہ سنگ سے ٹکرا چکا ہے
اسے فیضی دعائیں دیں گے خواجہ
نبی کا دین جو پھیلا چکا ہے
ندیم رضا فیضؔی
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें