Tujhse milne ki tamanna hai Yahi kaafi hai | Rahat Indori
جتنا دیکھ آئے ہیں، اچھا ہے، یہی کافی ہے
اب کہاں جائیے، دُنیا ہے، یہی کافی ہے
ہم سے ناراض ہے سُورج کہ پڑے سوتے ہیں
جاگ اُٹھنے کا اِرادہ ہے، یہی کافی ہے
اب ضروری تو نہیں ہے کہ وہ پَھل دار بھی ہو
پیڑ سے شاخ کا رِشتہ ہے، یہی کافی ہے
لاؤ میں تُم کو سمندر کے علاقے لِکھ دوں
میرے حِصّے میں یہ قطرہ ہے، یہی کافی ہے
کیا ضروری ہے کبھی تُجھ سے مُلاقات بھی ہو
تُجھ سے مِلنے کی تمنّا ہے، یہی کافی ہے
گالیوں سے بھی نَوازے تو کَرم ہے اُس کا
وہ مُجھے یاد تو کرتا ہے، یہی کافی ہے
اب کِسی اور تماشے کی ضرورت کیا تھی
یہ جو دُنیا کا تماشا ہے، یہی کافی ہے
راحت اندوری
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें