گونگے بہرے ہیں یہ فرمان کہاں سنتے ہیں
اے خدا سُن لے ، کہ انسان کہاں سنتے ہیں
اِس زمانے میں ، محبت کی زباں والوں کو
آنکھیں سُنتی ہیں، بھلا کان کہاں سنتے ہیں
لاکھ چیخا میں کہ کچا ھے میرا گھر لیکن
موج میں آئے ہوں طوفان، کہاں سنتے ہیں
تجھ کواپنا ہی سمجھ کےتو صدائیں دی تھیں
مجھ کو معلوم تھا ، انجان کہاں سنتے ہیں
اُن کے حد درجہ تغافل کا ، یہ عالم توبہ !!
ہم پکاریں بھی اُنہیں جان، کہاں سنتے ہیں
روزِ مفلس کی صدائیں تو اُدھر جاتی ہیں
عہدِ حاضر کے یہ سلطان ، کہاں سنتے ہیں
یہ کوئی گاؤں نہیں ھے کہ خبر پھیلے گی
شہر کے لوگ ہیں ، اعلان کہاں سنتے ہیں
اشفاق احمد
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें