آخر وہ میرے قد کی بھی حد سے گزر گیا
کل شام میں تو اپنے ہی، سائے سے ڈر گیا
مٹھی میں بند کیاھوا بچوں کےکھیل میں
جگنو کے ساتھ اس کا ، اجالا بھی مر گیا
کچھ ہی برس کےبعد تو اس سےملا تھا میں
دیکھا جو میرا عکس ، تو آئینہ ڈر گیا
ایسا نہیں کہ غم نے بڑھا لی ھو اپنی عمر
موسم خوشی کا ، وقت سے پہلے گزر گیا
لکھنا میرے مزار کے کتبے پہ ، یہ حروف
"مرحوم زندگی کی حراست میں مَر گیا"
قتیؔل شفائی
Aakhir woh mere qad ki bhi hadd se guzar gaya
Thursday, July 21, 2022
0
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें