Kya jaane kis khumaar mein kis josh mein gira Lyrics
کیا جانے کس خمار میں کس جوش میں گرا
وہ پھل شجر سے جو مری آغوش میں گرا
کچھ دائرے سے بن گئے سطح خیال پر
جب کوئی پھول ساغر مے نوش میں گرا
باقی رہی نہ پھر وہ سنہری لکیر بھی
تارا جو ٹوٹ کر شب خاموش میں گرا
اڑتا رہا تو چاند سے یارا نہ تھا مرا
گھائل ہوا تو وادیٔی گل پوش میں گرا
بے آبرو نہ تھی کوئی لغزش مری قتیلؔ
میں جب گرا جہاں بھی گرا ہوش میں گرا
قتیل شفائی
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें