Na koi khwab hamare hain lyrics | Qateel Shifai
نہ کوئی خواب ہمارے ہیں نہ تعبیریں ہیں
ہم تو پانی پہ بنائی ہوئی تصویریں ہیں
کیا خبر کب کسی انسان پہ چھت آن گرے
قریۂ سنگ ہے اور کانچ کی تعمیریں ہیں
لٹ گئے مفت میں دونوں، تری دولت مرا دل
اے سخی! تیری مری ایک سی تقدیریں ہیں
ہم جو نا خواندہ نہیں ہیں تو چلو آؤ پڑھیں
وہ جو دیوار پہ لکھی ہوئی تحریریں ہیں
ہو نہ ہو یہ کوئی سچ بولنے والا ہے قتیلؔ
جس کے ہاتھوں میں قلم پاؤں میں زنجیریں ہیں
قتیل شفائی
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें