روحِ بابر کو کچھ نہیں ہوتا
قلب شناس''کو کچھ نہیں ہوتا
قلب شناس''کو کچھ نہیں ہوتا
ہم جو حکم خدا پہ کرتے عمل
چھ 6 دسمبر کو کچھ نہیں ہوتا
بابری مسجد
❁〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰❁
تم سمندر کی بات مت کرنا
تیر و خنجر کی بات مت کرنا
میری آنکھوں سے خون برسے گا
چھ دسمبر کی بات مت کرنا
❁〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰❁
جانے کیسی دہشت ہے جانے کیسا یہ ڈر ہے
ہیں' اداس تاریخیں اور چپ کلینڈر ہے
میں نے دل سے جب پوچھا کیوں اداس منظر ہے
دل یہ چیخ کر بولا آج چھ 6 دسمبر ہے😭
❁〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰❁
تم نے بخشے ہیں جو آزار کہاں رکھوں گا
یہ گِرے گنبد و مینار کہاں رکھوں گا😭
اپنے بچوں سے ہر اک راز چھپا لونگا مگر
چھ دسمبر کا میں اخبار کہاں رکھوں گا😭
❁〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰❁
آہ اسے آباد نہ کرنے پہ وہ روٹھ گئی
پھر غیروں کے ستم سہہ کر ٹوٹ گئی
میں کیسے سناؤں غم بابری تیری مسجد کا
وہ جگہ بھی مسلمانوں سے چھوٹ گئی
❁〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰❁
تڑپ اٹھتا ہے دل جب ایسے ویسے خواب آتے ہیں
نظر میں گھومتے وہ منبر و محراب آتے ہیں
مرے بچوں کواتنا ڈس رہی ہے تیری ویرانی
کہ بچے کھیل میں بھی بابری مسجد بناتے ہیں
❁〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰❁
بہار گنبد خضریٰ کا جلوہ یاد آتا ہے
ReplyDeleteگیا ہے عرش پہ تلوہ کسی کا یاد آتا ہے
اگر یہ کلام پورا بھیج دیں تو نوازش ہوگی
جی جی ان شاء اللہ جلد کوشش کریں گے
Deleteआप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें